Hudood o Taziraat: Chand Aham Mubahis

Ammar Khan Nasir

$10.00

Book Introduction:

دور جدید میں اسلامی قانون کی تعبیر نو کی بحث ایک بے حد نازک بحث ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تعبیر نو کی ضرورت فکر و نظر کے دائرے میں سامنے آنے والے نئے زاویہ ہاے نگاہ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ اسلامی قانون کے تناظر میں نئے زاویہ ہاے نگاہ پیش کیے جانے اور ان کی تہذیب و تنقیح
کی ایک روایت تو داخلی سطح پر ہمیشہ سے موجود رہی ہے، تاہم گذشتہ دو صدیوں میں انسانی تہذیب و تمدن کے ارتقا اور بالخصوص مغرب کے تہذیبی اثرات کے تحت جدید قانونی فکر نے بھی اسلامی قانون کی روایتی تعبیر کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں اور اپنے تئیں ان سوالات کے جوابات بھی متعین کیے ہیں۔ جدید مغربی فکر چونکہ اپنی اساس میں ایک غیر مذہبی فکر ہے اور اخلاقی و قانونی اقدار اور ترجیحات کے تعین میں مذہبی مآخذ کی فراہم کردہ رہنمائی کی پابندی کو قبول نہیں کرتی ، اس لیے بدیہی طور پر اس کے زیر اثر متعین کیے جانے والے جوابات بھی مذہبی زاویہ نگاہ سے کلیتا قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ اس تناظر میں اسلامی قانون کی تعبیر نو کا دائرہ کار اور بنیادی ہدف یہ ہونا چاہیے کہ وہ جدید قانونی فکر کے اٹھائے ہوئے سوالات کو لے کر دین کے بنیادی مآخذ ، یعنی قرآن وسنت کی طرف رجوع کرے اور اس بات کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کرے کہ قرآن و سنت کی ہدایات و تصریحات یا ان کی متعین کردہ ترجیحات کی روشنی میں ان کے حوالے سے کیا موقف اختیار کیا جانا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ اسلامی قانون کی اطلاقی تعبیر کی جو روایت پہلے سے چلی آ رہی ہے، اس کا تنقیدی جائزہ لینا بھی تعبیر نو کے اس عمل کا ایک ناگزیر حصہ ہے، تاہم اس ساری بحث میں بنیادی ماخذ قرآن وسنت کو مانتے ہوئے تگ و تاز کا اصل ہدف قرآن و سنت کے منشا کو دیانت داری کے ساتھ سمجھنا ہونا چاہیے۔

In stock

SKU: 49320 Category: